Thursday 7 May 2020

وزیراعظم عمران خان نے ہفتے سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کردیا


تمام شعبوں میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھولیں گے، صوبوں کے ساتھ ملکر فیصلہ کیا کہ اب کچھ آسانیاں پید اکرنی ہیں،پاکستان میں شرح اموات بڑ ھ رہی ہے،لیکن نچلا طبقہ بڑی مشکل میں ہے۔حکومت تمام متاثرین کی امداد نہیں کر سکتی۔

انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں 26 فروری کو پہلا کورونا کیس رپورٹ ہوا، پھر 13مارچ کو ہم نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔کیونکہ اس وائرس کی دو تین کوالٹی ہے۔ ایک یہ کہ یہ وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، اس وائرس کی طرح کوئی دوسرا وائرس اتنی تیزی سے نہیں پھیلتا۔ دنیا نے سماجی فاصلے کیلئے لاک ڈاؤن کیا ہم نے بھی دنیا کی طرح پاکستان میں لاک ڈاؤن کیا

ہمیں لاک ڈاؤن کرتے وقت خوف تھا کہ ملک میں 75 سے 80 فیصد طبقہ غریب ، دیہاڑی اور مزدوروں کا کیا بنے گا؟ہم دنیا میں اس کو فالو کررہے تھے امریکا میں دن میں 2ہزار ، برطانیہ میں ایک ہزار لوگ مررہے تھے، اسی طرح اسپین ، اٹلی میں اموات ہورہی تھی، اس کو دیکھتے ہوئے ہم نے نیشنل کمانڈ کنٹرول آپریشن سنٹر بنایا ، اسد عمر کی سربراہی میں چاروں صوبے روزانہ کی بنیاد پر کورونا کی صورتحال دیکھ کر مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ دنیا کے امیرممالک کی طرح پاکستان پر ویسا دباؤ نہیں پڑا۔

انہوں نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آج ہم نے انڈسٹری کھولنے اور کاروبار کھولنے سے متعلق کچھ فیصلے کئے ہیں۔ہم تمام فیصلے صوبوں کے ساتھ ملکر کیے ہیں، کہ اب ہم نے کچھ آسانیاں پید اکرنی ہیں۔ اس کے باوجود ہم نے یہ اقدام اٹھایا کہ پاکستان میں اموات کی شرح بڑ ھ رہی ہے،لیکن یہ اتنی شدت یا تیزی نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں جب وائرس پھیل رہا ہے، لیکن پھر کیوں کاروبار کھول رہے ہیں، کیونکہ ہم نہیں کہہ سکتے کہ دو، تین یا چار ماہ بعد پھر لہر آسکتی ہے۔

No comments:

Post a Comment